Prime Minister Imran Khan addressed Wednesday, Pakistani diplomatic staff deputed globally to deliberate over issues faced by overseas Pakistanis, particularly at the hands of embassies, whose remittances the premier said helped the country out of potential bankruptcy.
The Prime Minister held a virtual session today at the ministry of foreign affairs, which Pakistani ambassadors and diplomatic staff from all over the world joined online, wherein he laid out a number of issues faced by Pakistani nationals outside and how ‘callous’ the Pakistani ambassadorial staff has been in addressing issues especially that of the middle eastern countries.
There has been a problematic situation in the Pakistani embassy in Saudi Arabia where most of the Pakistani overseas community earns their livelihood, he said. He added the embassies must revisit and correct their approach to those whose remittances have helped Pakistan from bankruptcy.
“We have received complaints on the citizens portal as well,” said the premier warning the staff to improve their dealing with expats overseas.
“Overseas Pakistanis are our asset and any negligence to serve them is unacceptable.”
He said the government received massive number of complaints via Pakistan Citizen Portal from the labor class working in various countries. Rich and those with resources get around with whatever means at their disposal but the poor and less-privileged class is always at the mercy out there, he said.
Separately, PM Khan directed the ambassadors to focus on bringing foreign direct investment to Pakistan just like, as the Indian ambassadors do and underscored that it must be evaluated which embassy facilitated how much Foreign Direct Investment to Pakistan.
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے سفارتخانے اوورسیز پاکستانیوں سے اپنا رویہ تبدیل کریں، پاکستانی سفارتخانے جس طرح چل رہے ہیں اس طرح مزید نہیں چل سکتے ، ہمارے سفیر جو وقت دیتے ہیں اس پر ملتے نہیں،سمندر پار پاکستانی ہمارا اثاثہ ہیں،اوورسیز پاکستانیوں کی ترسیلات کی وجہ سے پاکستان دیوالیہ پن سے محفوظ رہا ہے اور پاکستان کا معاشی نظام چل رہاہے ، بدقسمتی سے ہمارے سفیروں کا بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے رویہ ناروا ہوتا ہے ۔دنیا بھر میں تعینات پاکستانی سفیروں سے ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے سب سے زیادہ ترسیلات زرآتی ہیں،خواہش ہے ہمارے سفیروں کا اوورسیز پاکستانیوں سے رویہ بہتر رہے ، سفارتخانوں کا کام اپنے شہریوں کو سروس دینا ہے ، سفارتخانوں کا نوآبادیاتی دور والا رویہ ناقابل قبول ہے ، ہم اپنے شہریوں کو لاوارث نہیں چھوڑ سکتے ،عوامی شکایات کے ازالے کیلئے سفارتخانوں میں کوئی نظام نہیں،سعودی عرب میں سفارتخانے سے ملنے والے فیڈ بیک پریشان کن تھے ،سٹیزن پورٹل پر سفارتی عملے کی غیرموجودگی کی شکایت ملی، پاکستان سٹیزن پورٹل پر بھی سفارتخانہ کے خلاف بہت ساری شکایتیں ملیں، جس طرح سفارتخانوں کے رویے ہیں اس طرح انگریزوں کی نوآبادکاری تو چل سکتی ہے پاکستان کا نظام اس طرح چل نہیں سکتا، وہ دن گئے جب لندن میں ایک پاکستانی سفیر انگریزوں سے مل کر خوش ہوتا تھا،نہ تو انہوں نے ملک میں سرمایہ کاری لانے کی کوشش کی اور نہ ہی اپنے شہریوں کی خدمت کی، بھارتی سفارتخانے ملک میں بیرونی سرمایہ کاری ملک لانے کیلئے زیادہ متحرک ہیں، مجھے بیرون ملک پاکستانی سفارتخانوں کا پرانا تجربہ ہے ، سفارتی عملہ محنت کش طبقہ کے ساتھ انتہائی ناروا رویہ رکھتے ہیں حالانکہ وہ مشکل اور انتہائی نامساعد حالات میں 12، 12 گھنٹے کام کرتے ہیں،پاکستانی سفارتخانوں کے ذریعے اپنے شہریوں کو 17 مختلف خدمات فراہم کی جاتی ہیں،کویت میں پاکستانی سفارتخانے میں نادرا کے عملے کی جانب سے 250 درہم رشوت لینے کی شکایت موصول ہوئی جبکہ سٹیزن پورٹل پر رشوت ستانی کی شکایت پر سفیر نے کوئی کارروائی نہیں کی، حیرت ہے سفارتخانے کے اندر فراڈ ہو رہا ہے لیکن سفیر کوئی کارروائی نہیں کر رہا، پاکستانی سفارتخانوں کی جانب سے شکایات کے ازالے کی بجائے روایتی جواب دیا جاتا ہے ، عوامی شکایات کے ازالہ کیلئے سفارتخانوں میں کوئی نظام نہیں ۔ وزیراعظم نے سٹیزن پورٹل کو سفارتخانوں سے لنک کرنے کی ہدایت کی اور وزارت خارجہ کو بھی ہدایت کی کہ وہ خصوصی افسر تعینات کرے جو صرف شکایات کی نگرانی کرے ، سفارتخانوں کو جس قسم کا تعاون چاہئے فراہم کرنے کیلئے تیار ہیں،سفارتخانے پاکستانی قیدیوں کی مدد کیلئے وکیل اور قانونی چارہ جوئی کا انتظام کریں