UPDATE: as reported in the other media, non filer account holders having 50 million rupees in their accounts will be sent letters, not 500000 as reported by the News and daily Jang.
بینکوں نے ایف بی آر کو 17 جون تک ود ہولڈنگ اعداد وشمار دینے کی حامی بھرلی، 5 لاکھ روپے تک کے اکائونٹس کے صارفین کو خط بھیجے جائیں گے
اسلام آباد(مہتاب حیدر)بنکوں نے ایف بی آر کو 17جون تک ودہولڈنگ اعدادوشمار دینے کی حامی بھرلی،5لاکھ روپے تک کے اکائونٹس کے صارفین کو خط بھیجے جائیں گے۔خط کا مقصد ٹیکس ایمنسٹی کی اہمیت اجاگر کرنا ہے۔پہلے مرحلے میں یکم جنوری 2018سے بعد کی ودہولڈنگ ٹیکس اور شناختی کارڈز کی تفصیلات دی جائیں گی۔اعداد وشمار کی مدد سے ایف بی آر نان فائلرز کی شناخت کرکے ٹیکس دائرہ کار بڑھائے گا‘جب کہ چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے معلومات سے متعلق رازداری برقرار رکھنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔تفصیلات کے مطابق،بینکوں نے ایف بی آر کو ودہولڈنگ اعداد وشمار فراہم کرنے کی حامی بھرلی ہے ۔اس کے ساتھ بینک ان صارفین کو خط بھی لکھیں گے جن کے اکائونٹس میں پانچ لاکھ روپے ہوں گے تاکہ اگر انہوں نے اگر یہ رقم ٹیکس حکام کے سامنے ظاہر نہیں کی ہے تو وہ ٹیکس ایمنسٹی لے سکیں۔چیئرمین ایف بی آر کی سربراہی میںایف بی آر ہیڈ کوارٹر میں منعقدہ اجلاس جس میں ان
کی ٹیم کے
ہمراہ بینکوں کے تمام چیف فنانشل افسران(سی ایف او)نے بھی شرکت کی۔جن کا کہنا تھا کہ چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے انہیں ایف اے ٹی ایف شرائط کی حساسیت سے متعلق آگاہ کیا جہاں بینکوں کو لازمی طور پر اپنے صارفین کو جانیں(کے وائے سی )پر لازمی عمل درآمد کرنا ہے۔چیئرمین ایف بی آر نے اعداد وشمار کی اہمیت سے متعلق آگاہ کیا اور بینکو ں سے کہا کہ پہلے مرحلے میں ودہولڈنگ ٹیکسوں کے اعدادوشمار فراہم کیے جائیں۔ودہولڈنگ اعدادوشمار حاصل کرنے کا مقصد بڑی ٹرانزیکشنز کی معلومات حاصل کرنا ہے اور ان اعدادوشمار کی مدد سے ایف بی آر نان فائلرز کی شناخت کرسکے گا اور اس کا استعمال ٹیکس دائرہ کار بڑھانے میں کیا جائے گا۔شناختی کارڈ کی مدد سے ایف بی آر باآسانی ان تک پہنچ جائے گا اور انہیں ٹیکس دائرہ کار میں شامل کرنے کی جانب راغب کرسکے گا۔بینک نمائندگان نے اعدادوشمار فراہم کیے جانے کے طریقہ کار سے متعلق پوچھا تو چیئرمین ایف بی آر نے اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ وہ اس طرح کی معلومات اور اعدادوشمار سے متعلق رازداری برقرار رکھیں گے۔تفصیلی غوروخوص کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ پہلے مرحلے میںبینک یکم جنوری 2018سے بعد تک کی ودہولڈنگ ٹیکسوں کی معلومات اور اعدادوشمار قومی شناختی کارڈ نمبر کے ساتھ ایف بی آر کو 17جون 2019تک فراہم کریں گے۔اس ضمن میں ودہولڈنگ سیکشنز کے تمام اعدادوشمار بینک فراہم کریں گے اور بینک نمائندگان نے اس سے اتفاق کیا ہے۔اجلاس میں بےنامی قوانین اور بے نامی اکائونٹس کے خطرات سے متعلق بھی بات چیت ہوئی۔چیئرمین ایف بی آر نے تمام شرکا کو بےنامی ٹرانزیکشن(ممانعت)ایکٹ،2017کے تناظر میں ابھرتی ہوئی صورت حال کی حساسیت سے متعلق آگاہ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ طرز عمل جاری نہیں رہ سکتا ، اس لیے ہمیں جلد اپنے ملک کے قانون کے مطابق عمل کرنے کی ضرورت ہے۔چیئرمین ایف بی آر نے بینکوں سے درخواست کی کہ مسائل کے حل کے لیے صارفین کو پریشان کیے بغیر فوری اقدامات کریں ۔اجلاس میں اثاثے ڈکلیئریشن اسکیم 2019کی افادیت پر بھی روشنی ڈالی گئی اور اس کے مختلف طریقہ کار زیر بحث آئے اور بالآخر اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ بینک اپنے ان اکائونٹ ہولڈرز کو خط لکھیں گے ، جن کے پاس 30اپریل،2019سے اکائونٹ میں 5لاکھ روپے یا اس سے زائد رقم ہوگی ۔بینک انہیں ایمنسٹی حاصل کرنے کا طریقہ کار بتائیں گے اگر انہوں نے اپنے اکائونٹس ڈکلیئر نہیں کیے ہوں گے۔خط کے ڈرافٹ کا تبادلہ ایف بی آر بینکوں سے کرے گا۔مجوزہ خط کے مطابق، بینک اپنے صارفین سے درخواست کرے گا کہ وہ نئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم حاصل کریں ۔ایف بی آر کے مجوزہ خط میں کہا گیا ہے کہ بینک تحریری صورت میں اپنے صارفین سے درخواست کریں گے اور انہیں انسداد منی لانڈرنگ سے متعلق آگاہی فراہم کریں گے۔ہماری غیر دستاویزی معیشت کو ریگولرائز کرنے کے لیےحکومت پاکستان نے حال ہی میں اثاثے ڈکلیئریشن آرڈیننس 2019متعارف کرایا ہے ۔مجوزہ خط میں سفارش کی جائے گی کہ اسکیم سے مستفید ہوا جائے جس کی تفصیلات ایف بی آر کی ویب سائٹ پر موجود ہے۔تاہم، اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کا بینک اکائونٹ اور اس کی ٹرانزیکشنز ٹیکس حکام کو ڈکلیئر کی جاچکی ہیں یا وہ قانون کے مطابق، ڈکلیئر کیے جانے کے قابل نہیں ہےتو اس خط کو نظر انداز کردیں ۔تاہم ذرائع کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کو مذکورہ اسکیم کو کامیاب بنانے کے لیے سخت محنت کرنا ہوگی۔
The banks have agreed to provide withholding data to the FBR and write letters to the customers, having Rs500000 balance in their accounts, to avail themselves of tax amnesty if they had not declared the amount before the tax authorities.
Chairman FBR Shabbar Zaidi along with his team held a meeting with the Chief Financial Officers (CFOs) of banks at the FBR Headquarters here. According to the minutes of proceedings, seen by this reporter, Shabbar sensitised the CFOs to the FATF requirements where banks have to comply with the Know Your Customer (KYC). He asked the banks to provide the data of withholding taxes in the first stage. The banks representatives asked him about the mechanism of data handling. The collection of withholding data is aimed at getting information about mega transactions taking place and through this data the FBR would be able to identify non-filers that could be used for broadening of tax base. With the help of CNICs the FBR will be able to trace them easily and can pursue them to come into the tax net. After detailed discussions, it was decided that in the first phase the banks will provide the data of withholding taxes w.e.f January 1, 2018 onwards with CNICs of the withholders to the FBR by June 17, 2019.
In this regard, the data of all the withholding sections will be provided by the banks. The bank representatives agreed to the timelines. Benami laws and Benami accounts also came under discussion. The chairman FBR sensitised the participants to the emerging scenario in the wake of Benami Transaction (Prohibition) Act, 2017 and emphasised that such business could not continue as usual and ‘we have to act fast in accordance with the needs of the law and our country’. Shabbar urged the banks to act fast for resolving the issue without causing any problem, panic, disturbance to their customers. It was also highlighted that the Assets Declaration Scheme 2019 is a window of opportunity through which this problem could be addressed in an effective way. The participants discussed different options and in the end it was agreed that the banks will write letters to their account holders having balance of Rs500,000 and above as on 30.04.2019 and guide them about availing themselves of amnesty. The draft of the letter will be shared by the FBR to the banks. In the proposed polite letter, the banks would request their customers to avail themselves of fresh tax amnesty scheme.
The banks would request their customers in writing that they must be aware of the fact that national and international compliance requirements are increasingly focusing on the monetary transactions carried on through banking and other formal and informal channels. Such requirements include income and assets declarations to the government as well as compliance with standards related to anti-money laundering requirements. The Benami Transactions Prohibition Act, 2017 (that has become fully operational since February, 2019) has further necessitated a more watchful regulatory environment. In order to regularize the otherwise undocumented economy, the Government of Pakistan has recently announced an Assets Declaration Ordinance, 2019 that provides a simple and easier manner of declaration of undisclosed assets, sales, expenses including amounts kept in the bank accounts.