آئندہ مالی کے بجٹ 2018-19 کے حوالے سے اعلان کردہ نئ ٹیکس سکیم میں شامل رئیل اسٹیٹٹ سے متعلق اصلاحات کے ذریعے حکومت محصولات کی چوری اور غیر قانونی رقم جمع کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کرنے کے لغے کوشاں ہے-
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سکیم میں بہت ابہام ھے اور اس کی کامیابی کے امکانات بہت کم ہیں-
اس قانون کی رو سے نان فائلر نہ تو 40 لاکھ سے زائد مالیت کی جائداد خرید سکیں گے اور نہ ہی انھیں کار خریدنے کی اجازت ہوگی-اس کا سب سے زیادہ اثر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں پر پڑے گا-محتاط اندازے کے مطابق تقریبا” پچاس فیصصد سرمایہ کاری بیرون ملک پاکستانی کرتے ہیں- اس کے نتیجے میں ایک تو بیرون ملک سے ترسیلات زر میں کمی واقع ہوگی دوسرے جائداد کی خرید و فرو خت سے حکومت جو ٹیکس وصول کرتی ہے ان میں بھی کمی واقع ہوگی-پاکستان کی معاشی حالت پہلے ہی بہت خراب اورر ان اقدامات کے نتیجے میں حالات مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے-
اس میں کوئ شک نہیں کہ ہمارے ملک میں ٹیکس دھندگان کی تعداد انتہائ کم ہے اور کاروباری طبقہ ٹیکس دینے کو تیار نہیں لیکن عام آدمی تو براہ راست ٹیکسوں کے بوجھ تلے اتنا دبا ہوا ہے کہ اس میں مزید ٹیکس دینے کی سکت ہی نہیں-ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت مراعات یافتہ طبقات سے ٹکیس کی وصولی یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ انتظامی اخراجات اور کرپشن کم کرنے کی سعی کرے-