Census data on the population of the largest cities in Pakistan shows explosive growth in urban canters since the last census, conducted nearly two decades ago.
According to the Pakistan Bureau of Statistics’ data, the two biggest population centers, Karachi and Lahore, have seen some staggering growth since 1998: with Karachi’s population growing close to 60pc to reach 14.91 million, while Lahore’s population more than doubled to 11.13m from 5.14m nearly two decades earlier.
The populations of the other provincial capitals, Quetta and Peshawar, have respectively grown 77.2pc and 100pc to 1m and 1.97m from 565,137 and 982,816 a decade ago.
The data is likely to cast fresh light on rural-urban migration trends, as these four cities seem to have retained their status as regional hubs for people looking for better opportunities.
According to the listing, of the 10 largest cities in the country by population, seven had populations lower than 2m while three had a population below 1m in 1998. In 2017, none of the ten cities has a population less than 1m, while half of the cities now have populations north of 2m.
The ranking of the cities, according to population, is as follows:
- Karachi (14.9m)
- Lahore (11.1m)
- Faisalabad (3.2m)
- Rawalpindi (2.1m)
- Gujranwala (2m)
- Peshawar (2m)
- Multan (1.9m)
- Hyderabad (1.7m)
- Islamabad (1m)
- Quetta (1m)
وفاقی حکومت کے مطابق بلوچستان کے علاوہ تینوں صوبوں کی مانیٹری کمیٹیاں بھی مردم شماری کے عمل کی نگرانی کرتی رہیں، نتائج لوگوں سے حاصل شدہ معلومات کی بنیاد پر تیار کیے گئے ۔
وفاق کا موقف ہے کہ مردم شماری کے عمل کا انعقاد پورے ملک میں شفافیت سے دو مراحل میں مکمل کیا گیا،کچھ علاقوں میں مشکلات پیش آئیں اور مسائل کا سامنا بھی رہا، تاہم وہاں دوبارہ شفاف طریقے سے مردم و خانہ شماری کا عمل مکمل کیا گیا۔
ادارہ شماریات کے مطابق بلوچستان کے علاوہ تینوں صوبوں کی مانیٹرنگ کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئی تھیں۔
ممبرشماریات حبیب اللہ خٹک کا کہنا ہے کہ تمام صوبوں میں مانیٹرنگ کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئی تھیں،ان مانیٹرنگ کمیٹیوں کو بریفنگ دیتے رہے ہیں۔
وفاقی حکومت کے حکام کے مطابق مردم شماری کے حوالے سے شکایات کو نمٹانے کے لیے اضافی وقت بھی دیا گیا تھا۔
سندھ سمیت اس حوالے سے جن حلقوں نے بھی مردم و خانہ شماری کے نتائج پر اعتراضات اٹھائے ہیں، وہ درست نہیں۔
ادارہ شماریات کے مطابق صوبوں میں سب سے زیادہ آبادی پنجاب کی ہے جو کہ 11 کروڑ 12 لاکھ 422 ہے، سندھ کی آبادی 4 کروڑ 78 لاکھ 86 ہزار 51 ، خیبرپختونخوا کی آبادی 3 کروڑ 5 لاکھ 23 ہزار 271 اور بلوچستان کی آبادی ایک کروڑ 23 لاکھ 44 ہزار 408 ہے۔
سندھ میں شہری آبادی کا تناسب 52اعشاریہ2 فیصد یعنی 2 کروڑ 49 لاکھ 10 ہزار 458 ہے اور دیہی آبادی 2 کروڑ 29 لاکھ 75 ہزار 593 ہے۔
واضح رہے کہ حکومت سندھ نے حالیہ مردم و خانہ شماری کے ابتدائی نتائج مسترد کردیئے ہیں۔
سینئر صوبائی وزیر نثار کھوڑو نے الزام لگایا ہے کہ سندھ کی آبادی کم ظاہر کرنا وفاق کی سازش ہے،سوچے سمجھے منصوبے کے تحت سندھ کی آبادی کم ظاہر کی گئی ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ سندھ حکومت مردم شماری کے معاملے پر کل جماعتی کانفرنس بلائے گی۔
ادھر ایم کیو ایم پاکستان نے مردم شماری کے نتائج کے خلاف احتجاجی ریلی نکالنے کا اعلان کیا ہے۔